حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں منعقد اپنے فقہ کے درس خارج میں ان حکمرانوں پر تنقید کی جنہوں نے ظالم و جابر حکمرانوں کے سامنے سر تسلیم خم کیا ہے اورمستکبرین کے نوکروں میں تبدیل ہوگئے ہیں ، انہوں نے مزید فرمایا : کچھ ممالک امریکہ کے سامنے ذلیل ہورہے ہیں اور وہ جو کچھ بھی کہتا ہے وہ عمل کرتے ہیں ، اسلامی معاشرہ کے لئے یہ بات بہت غلط ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عزت اور سربلندی کی حفاظت میں پیسہ خرچ ہوتا ہے ، فرمایا : ہم اگر یہ چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک مستقل ہو اور مغرب و مشرق سے وابستہ نہ ہو اور ہم اپنی عزت کی حفاظت کریں تو ضروری ہے کہ اس کا خرچ بھی ادا کریں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے ''ھیھات من الذلة'' کے نعرہ کو انقلاب عاشورا ، امام حسین کے قیام اور ان کے باوفا اصحاب کے قیام کا سب سے بڑا درس قرار دیا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مسجد الاقصی پر اسرائیلیوں کے حملہ کی مذمت کی اور فرمایا : یہ مقدس جگہ مسلمانوں سے مخصوص ہے اور اسرائیلی اس پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور اسی وجہ سے مسلمانوں کو گرفتار کرتے ہیں اور ان کو اذیت پہنچاتے ہیں ۔
معظم لہ نے اسرائیلیوں کے ان جرائم پر اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے بیان کیا : افسوس کی بات ہے کہ بعض اسلامی ممالک کے حکمراں اپنی آنکھوں سے ان مسائل کو دیکھ رہے ہیں اور پھر بھی ان کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اپنے آپ کو ان سے وابستہ کررہے ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : ملک شام کے لوگ اپنے ملک کی تقدیر کا فیصلہ خود کرنا چاہتے ہیں لیکن انہوں نے مختلف ممالک سے لشکر جمع کر رکھا ہے تاکہ وہاں کی قانونی حکومت کوختم کردیں ، عراق میں داعش کو ایجاد کیا اور مختلف ممالک یہاں تک کہ یوروپ سے کرایہ پر مزدوروں کو لائے تاکہ اسلامی ملک کو ٹکڑوں میں تقسیم کردیں ۔
انہوں نے مزید فرمایا : یمن میں عربی ممالک سے مزدوروں کوجمع کیا ہے اور اپنے ڈالروں کے ذریعہ اس ملک کو نیست و نابود کرکے اس پر حاکم بننا چاہتے ہیں ، البتہ ان کی خواہش یہ ہے کہ وہاں کے لوگ بھی ان کے ساتھ ہوجائیں ، اس بات سے پتہ چلتا ہے کہ ظاہری طور پر یہ اس ملک میں ڈموکراسی کو باہر سے لا کر اجراء کرنا چاہتے ہیں ۔
معظم لہ نے فرمایا : ڈموکراسی اور لوگوں کی لوگوں پر حکومت کہاں ہے ؟ البتہ مذکورہ ممالک میں سے کسی ایک پر بھی وہ کامیاب نہیں ہوںگے ، لیکن ان کی یہ جدید اختراع اور ابداع اس بات کی علامت ہے کہ مغربی حکمراں اپنے شعار (نعرہ) میں کتنے جھوٹے ہیں ۔
انہوں نے وضاحت فرمائی : تم لوگوں کے انتخاب کا احترام کرنے کے بجائے لوگوں کو قتل وغارت اوراسلامی ممالک کی بنیادوں کو خراب کررہے ہو ۔ وہ لوگ بیچارہ ہیں جو اسلام کا دم بھرتے ہیں اور اس جنگ میں آگ بھڑکاتے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے اسلامی ممالک کو ویرانہ میں تبدیل کرتے ہیں ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بیان کیا : البتہ اللہ کے فضل و کرم سے یہ کامیاب نہیں ہوں گے اور دنیا میں ان کی عزت و آبرو ختم ہوجائے گی ۔ خداوند عالم اس مہینہ کے تاریخی ایام کی عظمت سے تمام اسلامی ممالک کے اشرار اور ظالموں کے شر کوختم کردے اور مسلمانوں کو بیدار اور ہوشیار رہنا چاہئے اور مستکبرین کے ناپاک اور غلط منصوبوں کے سامنے تسلیم نہیں ہونا چاہئے ۔