آل سعود حرمین شریفین کے انتظامات کی صلاحیت نہیں رکھتے

آل سعود حرمین شریفین کے انتظامات کی صلاحیت نہیں رکھتے


کون سی عقل سلیم اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ جب مسجد الحرام میں لاکھوں کی تعداد میں حج کے لئے حاجی موجود ہوں تو مسجد الحرام کے اوپر کرین موجود ہو جو طوفان آنے کی وجہ سے گر جائے اور ٢٩٠ حاجی زخمی اور جاں بحق ہوجائیں ۔‌

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اپنے فقہ کے درس خارج میں جو کہ مسجد اعظم قم میں منعقد ہوتا ہے ،کرین کے حادثہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے جس میں مسجد الحرام کے ٢٩٠ زائرین زخمی اور جاں بحق ہوئے ہیں ، تعزیت پیش کی ہے اور اس حادثہ کے شہیدوں کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ پڑھی ہے ۔
معظم لہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اس حادثہ سے پتہ چلتا ہے کہ آل سعود میں حرمین شریفین کے انتظامات کی صلاحیت نہیں ہے اور سعودی حکام کی بے تدبیری پر انتقاد کرتے ہوئے وضاحت فرمائی : کون سی عقل سلیم اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ جب مسجد الحرام میں لاکھوں کی تعداد میں حج کے لئے حاجی موجود ہوں تو مسجد الحرام کے اوپر کرین موجود ہو جو طوفان آنے کی وجہ سے گر جائے اور ٢٩٠ حاجی زخمی اور جاں بحق ہوجائیں ۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ عام طور سے معماری اور تعمیرات کے کاموں میں کرین کے پاس خطرہ کا نشان لگایا جاتا ہے تاکہ اس کے پاس سے گزرنے والے متوجہ رہیں ، سعودی حکام سے مخاطب ہو کر وضاحت فرمائی : جس جگہ پر لاکھوں کی تعداد میں حاجی آرہے ہوں وہاں پر تم نے ایک نہیں بلکہ بہت سی کرین لگا رکھی ہیں اور سلامتی امور کی نشاندہی کرائے بغیر لوگوں کی جانوں کو خطرہ میں ڈال رکھا ہے ۔
معظم لہ نے فرمایا :  کم سے کم ایک مہینہ کے لئے ان چیزوں کو ہٹا دینا چاہئے اور پھر دوبارہ کام شروع کرنا چاہئے ، یہ کیسی عقل اورکیسی تدبیر ہے ؟ مسجد الحرام امن کی جگہ ہے اور کسی بھی طرح کی بے تدبیری کی وجہ سے وہاں پر حاجیوں کو زخمی اور شہید نہیں ہونا چاہئے ۔
معظم لہ نے سعودی حکام کی طرف سے بنائے گئے بہانہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : وہ لوگ کہتے ہیں طوفان آیا ہے جبکہ ان سے کہا جاسکتا ہے کہ تمہیں طوفان کا احتمال دینا چاہئے تھا اور اس سے بچنے کیلئے کوئی تدبیر انجام دینا چاہئے تھی ، جو لوگ بھی عمارتوں کی تعمیر کرتے ہیں وہ خطرہ کا احتمال دیتے ہیں، اس کے لئے خطرہ کا بورڈ لگاتے ہیں ، وہاں پر لکھ کر لگایا جاتا ہے ، یہ حادثہ ان کے عدم علم کی دلیل ہے ۔
معظم لہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے مسجد الحرام کے اطراف میں عمارتوں اور بہت بلند برج بنانے پر اظہار افسوس کیا ہے جس کی وجہ سے اس مقدس جگہ کی عظمت اور شان وشوکت تحت الشعاع میں چلی گئی ہے ، فرمایا : جہاں پر بھی کوئی مذہبی یا غیر مذہبی اہم عمارت ہوتی ہے یا تاریخی عمارت ہوتی ہے وہاں پر حکومت اس سے بڑی عمارت بنانے کی اجازت نہیں دیتی تاکہ اس کی عظمت و اہمیت باقی رہے ۔
معظم لہ نے تاکید کی : افسوس کہ مسجدالحرام کے اطراف میں بڑی بڑی عمارتیں اور برج بنائے گئے ہیں جو مسجد الحرام سے کئی گنا زیادہ بلند ہیں اور ان بڑی بڑی عمارتوں نے اس مقدس مکان کی عظمت کو تحت الشعاع میں پہنچا دیا ہے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : یہ کونسی عقل ہے جو تمہارے پاس ہے ؟ اس کام کا عیب یہ ہے کہ یہ لوگ حرمین شریفین کو اپنی ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں اور جس طرح چاہتے ہیں عمل کرتے ہیں ۔
معظم لہ نے مزید فرمایا : ان کو دوسرے علاقوں کے بزرگوں اور علمائے اسلام سے مشورہ کرنا چاہئے ، ان بڑی بڑی عمارتوں کو ویران کردینا چاہئے تاکہ مسجدالحرام کی عظمت اور اہمیت اسی طرح باقی رہے ، مسجدالحرام سے بلند کوئی بھی عمارت نہیں ہونا چاہئے ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا : یہ ایسے سوالات ہیں جن کا جواب ان کے پاس نہیں ہے ، علمائے اسلام کو اس سلسلہ میں غور وفکر کرنا چاہئے اور  نصیحت کرتے ہوئے ان پر اعتراض کرنا چاہئے کہ تمہارا یہ طور و طریقہ صحیح نہیں ہے جو مسجدالحرام کے بارے میں انجام دے رہے ہیں ۔ ہم خداوندعالم سے دعا گو ہیں کہ وہ سب کو اتنا علم ودانش عطا کرے جس کے ذریعہ اسلام کے افتخارات کی حفاظت کی جاسکے ۔

 

captcha