جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ تمام آپشن میز کے اوپر ہیں ،حقیقت میں وہ کہتے ہیں کہ ہم کسی قانون کے تابع نہیں ہیں اور جنگلی وحشیوں کی طرح جہاں بھی ہمیں نقصان ہوگا وہاں پر حملہ کریں گے ۔
جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ تمام آپشن میز کے اوپر ہیں ،حقیقت میں وہ کہتے ہیں کہ ہم کسی قانون کے تابع نہیں ہیں اور جنگلی وحشیوں کی طرح جہاں بھی ہمیں نقصان ہوگا وہاں پر حملہ کریں گے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ داعش وہ بدترین مخلوق ہے جنہیں کسی بھی چیز کی کوئی فکر نہیں اور تاریخ انسانیت میں کسی نے بھی اس طرح کی جنایتیں انجام نہیں دی ہیں اگر چه ان کو وجود میں لانے والے خود ان کے وجود سے پریشان ہیں ۔
اب مشرق وسطی بلکہ پوری دنیا کیلئے تکفیری اور داعش نامی خطرہ لاحق ہوگیا ہے ، یہ لوگ مسلمان نہیں ہیں اور علمائے اسلام اس بات پر متفق ہیں کہ یہ لوگ اسلام سے خارج ہیں، اسلام ، رحمت، محبت اور ایک دوسرے کے ساتھ زندگی بسر کرنے کا دین ہے ۔
یہ لوگ خود تمہارے پرورش کئے ہوئے ہیں ، تم نے ان کی حمایت میں ہر طرح کا کام انجام دیا تھا ، جرم کی مدد کرنا خود جرم ہے ،اب تم قاضی بن گئے ہو اوران کے منحرف ہونے کا حکم دیتے ہو ۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہمارے لئے تمام یونیورسٹی والے چاہے وہ اساتید ہوں یا طالب علم ، سب محترم ہیں ، لیکن ہم ایسی یونیورسٹی چاہتے ہیں جس میں چار شرطیں پائی جاتی ہوں ، پہلی شرط یہ ہے کہ یونیورستی کامل طور پر مستقل ہو، یعنی اس پارٹی اور اس پارٹی کا سیاسی وسیلہ اور حربہ نہ ہو ۔
اگر انسان مسلمانوں کی اس صورتحال کو دیکھ کر گریہ کرے تو وہ بھی ناکافی ہے دشمن تفرقے کی آگ بڑھکا کر خود تماشا دیکھ رہے ہیں ۔
امیرالمومنین علی (علیہ السلام) کی ایک روایت کی بنیاد پر جو لوگ علم حاصل کرنے کے لئے قدم اٹھاتے ہیں ،خداوندعالم ان کے لئے بہشت کا راستہ کھول دیتا ہے اور ملائکہ بھی اپنے بال و پر کو ان کے لئے زمین پر بچھاتے ہیں اور دنیا کی تمام موجودات ان کے لئے استفار کرتی ہیں ۔
ہمیں پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ یہ لوگ اسلام میں بہت کم ہیں اور اقلیت میں ہیں اور اکثر مسلمان ان کے خلاف ہیں اور ان کے عقل و منطق سے دور اقدامات، دینی تعلیمات سے ذرہ برابر بھی مطابقت نہیں رکھتے ۔
اسلام کے دشمن اس بات سے ڈرتے ہیں کہ ہم لوگ ایک روز متحد ہوجائیں گے لہذا وہ ہمارے درمیان اختلاف ڈالنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں،سوء ظن اور بدبینی ایجاد کرتے ہیں،اگر تمام مسلمان ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ لیں توہم سب پوری دنیا میں عزت و شرافت اور اطمینان کےساتھ زندگی بسر کرسکتے ہیں.
ہمیں امید ہے کہ تمام لوگ ، جوان ، عورتیں اور بچے یوم قدس کو ایک الہی فریضہ سمجھتے ہوئے اس کے مظاہروں میں شرکت کریں گے اور یہ بات بھی جان لیں کہ ان کے نامہ اعمال میں یہ ایک برجستہ اور اچھے کام کے عنوان سے ثبت ہوگا اور یہ امت اسلام اور مسلمانوں کی عزت و آبرو کا سبب ہوگا ۔