اسلامی علوم کی پیدائش اور وسعت میں شیعوں کے کردار سے متعلق عالمی کانفرنس کی اخبار کی سایٹ کے مطابق آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج صبح اسلامی علوم کی پیدائش اور وسعت میں شیعوں کے کردار سے متعلق عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریر میں جو کہ مدرسہ علمیہ امام کاظم (ع) کے رسو ل اعظم (ص) حال میں منعقد ہوئی ، فرمایا :اس کانفرنس کو منعقد کرنے کا ہدف یہ تھا کہ ہم سب متحد ہوجائیں اور اسلامی علوم کی پیدائش اور وسعت میں شیعوں کے کردار سے متعلق عالمی کانفرنس اور ائمہ اطہار (ع) کے کردار کے اوپر سے پردہ اٹھائیں اور علوم اسلامی کے متعلق مذہبی علماء کے صادقانہ خدمات کو واضح کریں ۔ہم ایک جگہ اس لئے جمع ہوئے ہیں تاکہ تاریخ کے ایک ا ہم مسئلہ سے پردہ اٹھائیں اور سب کو بتا دیں کہ علوم کی پیدائش اور وسعت میں شیعہ ائمہ اور علماء نے اہم خدمات انجام دی ہیں ۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا :یہ بات واضح ہے کہ ہم ان علوم کی پیدائش اور وسعیت میں دوسرے مذاہب کے برجستہ علماء کے کردار پر اعتراض نہیں کررہے ہیں اور اس کانفرنس کا دوسرے علماء کی سعی وکوشش پر غلط اثر نہیں پڑنا چاہئے بلکہ ہم دوسرے مذاہب کے علماء کی سعی و کوشش کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ ہماری کانفرنس پر دو اصول مبنی ہیں پہلا اصول یہ ہے کہ تمام اسلامی مذاہب کا احترام کریں اور دوسرا اصول یہ ہے کہ ہماری کانفرنس علمی ہو اور سیاسی بحثوں سے بہت دور ہو ۔
اس مرجع تقلید نے علوم کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : اسلام دنیا کے آغاز اور اختتام کو علم کے احاطہ میں جانتا ہے کیونکہ ایک طرف قرآن مجید نے حضرت آدم کو تمام فرشتوں پرفضیلت اور برتری دی ہے جو اس بات کا سبب بنی کہ فرشتہ ان کو سجدہ کریں اور یہ سب ان کے علمی امتیاز کی وجہ سے تھا۔
انہوں نے مزید کہا : مرحوم طبرسی نے مجمع البیان میں فرمایا ہے : تمام صحابہ اور تابعین کے بقول علم الاسماء سے مراد انسانی زندگی سے متعلق تمام مادی اور معنوی علوم کو حضرت آدم کو عطاکرنا ہے ۔
آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے اس سوال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ حضرت آدم کو علوم سے آگاہی بالفعل تھی یا بالاستعداد ؟بیان کیا : یہ پہلی استعداد حضرت آدم کی طرف منتقل ہوئی اور ہزاروں سال گزرنے کے بعد ختم ہوگئی ، حضرت آدم کا افتخار اور فرشتوں پر ان کی فضیلت قرآن مجید کے بقول ان کے علوم سے سرشار تھی اور اولاد آدم کا افتخاربھی یہی ہے ۔
انہوں نے دنیا کے اختتام اور حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ) کے ظہور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : آپ کا افتخار یہی ہے کہ آپ الہی علوم سے اچھی طرح واقفیت رکھتے ہیں ، ایک حدیث میں امام صادق علیہ السلام سے نقل ہوا ہے : تمام علم و دانش کے ٢٧ حصے ہیں جس میں سے ٢ حصے حضرت مہدی علی السلام کے ظہور سے پہلے انسانو کو دیدئیے گئے ہیں اور جس وقت حضرت مہدی قیام کریں گے ٢٥ حصے واضح ہوجائیں گے اور انسانی علوم کام ہوجائیں گے ۔
اس مرجع تقلید نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمارے لئے یہ بہت بڑا افتخار ہے کہ اسلام خرافات سے بھرے جاہلیت کے ماحول سے باہر نکلا لیکن انسان کو علم و دانش کی فضیلت سے نوازا اور اسلامی علماء اس کے پہلے محاذ پر ہیں ، فرمایا : اس کانفرنس کی تشکیل کی وجہ یہ تھی کہ شیعہ علماء نے بہت سے علوم کو ایجاد اور وسعت