حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا نے اپنے بھتیجے امام سجاد علیہ السلام کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا : مستقبل میں تمہارے والد حسین علیہ السلام کی قبر پر ایک ایسا پرچم لہرایا جائے گا جو کبھی پُرانا نہیں ہوگا اور زمانہ کے گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گااور کفر کے علمبردار اس کو مٹانے کی جس قدر کوشش کریں گے اسی قدر روز بروز اس کی عظمت میں اضافہ ہوگا ۔
آج کی دنیا میں جبکہ بے رحم ظالم اور ستمگر ، مظلوم مسلمانوں کا خون بہانے کے لئے کھڑے ہوگئے ہیں تو مظلوم قوموں کو انقلاب عاشورا سے سبق حاصل کرتے ہوئے کھڑے ہوجانا چاہئے اور دنیا سے ان کے شر کو ختم کردینا چاہئے ۔
تاریخ کربلا کے درخشاں لمحات عزت کی زندگی اور عزت و عظمت کی موت کو بیان کرتے ہیں اور یہ وہی سبق ہے جوا مام حسین علیہ السلام نے عاشورا کے روز میدان کربلا میں دنیا کو دیا ہے ۔
عزاداری اس طرح منانا چاہئے کہ سب لوگ امام علیہ السلام کے اہداف سے آگاہ ہوجائیں ،عزاداری کا طریقہ بھی ائمہ علیہم السلام اور عرف عقلاء کے مطابق ہونا چاہئے ۔
ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ دین فروش نہ ہوں ، اس وادی میں ہم ایسے شخص کی اقتداء کریں جو بیچنے والا نہ ہو ، حسین بن علی علیہ السلام کی اقتداء کریں جو اپنی اور اپنے ساتھیوں کی جان کو دیدیتے ہیں ، لیکن دین کو نہیں دیتے ۔
ہم جو یہ کہتے ہیں ' یا لیتنا کنا معک' اس کے معنی یہ ہیں کہ شہدائے کربلا کے قدم پر قدم رکھیں اور اپنے آپ کو عاشورا کی تعلیمات اور پیغامات سے ہماہنگ کریں جس کے لئے شہدائے کربلا شہید ہوئے ہیں ۔
حسینی جوش وخروش کا ختم نہ ہونے والا رابطہ اور عاشورا کی معرفت ، مطلوبہ اور صحیح عزاداری کی سب سے اہم خصوصیت ہے / عزاداری کی رسومات کو بہت ہی جوش و خروش کے ساتھ ہر سال سے زیادہ اچھے طریقہ سے منانا چاہئے اور جو کام بھی اس کی عظمت کو مخدوش کرے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ۔
عشق اور صحیح پیروی کا دعوی اس وقت کیا جاسکتا ہے جب اپنے زمانہ کے مفاسد کی طرف غور وفکر کیا جائے اور جس قدر ممکن ہو اس سے مقابلہ کیا جائے / اور یقینا عزاداروں کا یہ عظیم اجتماع ، معاشرہ کے مفاسد سے مقابلہ اورقوم کی اصلاح کرنے کے لئے صحیح اور منطقی اعتبار سے فیصلہ کر لے تو کامیابی ضرور ملے گی ۔
اصل عزاداری میں لوگوں کی بیداری، اسلامی امت کی آگاہی اور ظلم وستم سے مقابلہ کرنے کا پہلوپایا جاتا ہے اور حقیقت میں یہ ایسا مکتب ہے جس میں انسان کے برجستہ صفات کی پرورش کی جاتی ہے ، لہذا یہ کہنا ضروری ہے کہ عاشورا ایک 'حادثہ' نہیں ہے بلکہ ایک 'تاریخی واقعہ' ہے ۔
بقیع کی قبروں کو منہدم کرنے کی اصل وجہ وہابیت کا اسلام کو غلط سمجھنا ہے۔
اسلامی بحثوں کی بنیاد توحید اور شرک پر متوقف ہے ، لیکن وہابی حضرات ان دونوں مسئلوں کی ایسی غلط اور بیہودہ تعریف کرتے ہیں جس سے اسلام کا کوئی واسطہ نہیں ہے ، اس مسئلہ میں دنیا کے تمام مسلمان خواہ وہ شیعہ ہوں یا اہل سنت، سب ایک طرف ہیں اور یہ ایک چھوٹا سا گروہ (وہابی) ایک طرف ہے۔