وہابیت جعلی اور گڑھا ہوادین ہے ا ور اسلام سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے / وہابیت کے متزلزل ہونے کہ مقدمات فراہم ہورہے ہیں ۔

وہابیت جعلی اور گڑھا ہوادین ہے ا ور اسلام سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے / وہابیت کے متزلزل ہونے کہ مقدمات فراہم ہورہے ہیں ۔


بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ علمائے اہل سنت نے چیچنیا میں بہت ہی صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ وہابیت کا شمار ، اہل سنت کے مذاہب میں نہیں ہوتا اور ہم بھی کہتے ہیں کہ وہابیت ہمارے مذہب کا جزء نہیں ہے ، الحمدللہ ان کے متزلزل ہونے کے مقدمات فراہم ہورہے ہیں اور دنیا بیدار ہورہی ہے کہ وہابی لوگ کس قدر خطرناک افراد ہیں ۔‌

آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران فرمایا : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا دل نرم ہوجائے اور سنگدلی سے خارج ہوجائے تو حاجت روا ہوجائو ، یتیموں سے محبت کرو اور ان کے ساتھ نرمی سے پیش آئو اور جو کھانا تم کھاتے ہو وہی کھانا یتیموں کو بھی کھلائو ۔

انہوں نے فرمایا : قساوت ، سنگدلی اور بے رحمی ، قلب انسان کی ایک بری حالت ہے ،یہ ایسی چیز ہے جو داعش ، وہابی اور داعش جیسے لوگوں کے پاس ہے ، قرآن کریم بنی اسرائیل کے ایک گروہ کے متعلق فرماتا ہے ، ان لوگوں کے دل ، پتھروں کی طرح ہوگئے ہیں اور پتھروں سے بھی زیادہ سخت ہوگئے ہیں ، جبکہ پتھر بھی متاثر ہوتے ہیں ۔

معظم لہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ کبھی کبھی دل کی حالت نرم ہوتی ہے ، فرمایا : انسان پریشان کرنے والے مختلف مناظر کے سامنے جیسے بیمار اور معلول انسانوں کو دیکھ کر متاثر ہوتا ہے اور گریہ کرنے لگتا ہے ا ورپھر ان کی مدد کرتا ہے ۔

انہوں نے یہ بھی یاد دلایا : پہلی قسم کا دل ،قتل وغارت اور خونریزی کا سبب ہوتا ہے اور یہ حیوانات درندہ کا دل ہے ، انسان کا دل نرم ہوتا ہے اور عاطفی مسائل کے سامنے متاثر ہوجاتا ہے ۔

آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یتیموں کی مختلف طریقوں سے مدد کرنے کے متعلق فرمایا: یتیم کو جسم اور روح کی غذا کی ضرورت ہے ، اس کے جسم کے علاوہ روح کو بھی غذا کی ضرورت ہے ، یتیم کی خدمت میں دو پہلو پائے جاتے ہیں ، دوسرے اس سے فائدہ اٹھاتے ہیںاورانسان کا دل بھی لطیف ہوجاتا ہے اور اس کے اندر انسانی صفات پرورش پانے لگتے ہیںاور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کے مطابق اس کا دل حاجت روا ہوجاتا ہے ۔

حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ بعض وہابی مفتیوں نے کہا ہے کہ ایرانی مسلمان نہیں ہیں ، فرمایا : بعض علماء نے جواب دیا ہے کہ محمد بن عبداللہ (صلی ا للہ علیہ و آلہ وسلم) کا اسلام ، ابن عبدالوہاب کے اسلام سے الگ ہے ، پیغمبر اکرم (ص) کا اسلام مہر و محبت سے بھرا ہوا ہے ، لیکن ابن عبدالوہاب کا اسلام ،خونریزی ، قتل وغارت اور لوگوں کو زندہ جلا کر نیست و نابود کررہا ہے ۔

انہوں نے بیان کیا :  پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اسلام میں جو بھی اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمدا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہتا ہے وہ مسلمانوں کا بھائی ہے، لیکن محمد بن عبدالوہاب کے اسلام کی بنیاد پر وہابیوں کے علاوہ سب مسلمان کافر ہیں ۔

آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے فرمایا: رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے اسلام کی بنیاد پر اگر غیر مسلمان تمہارے ساتھ جنگ کرے تواس کے ساتھ محبت سے پیش آتے ہوئے عدالت کی رعایت کرو ،محمد بن عبدالوہاب کا اسلام یہ ہے کہ غیر مسلمانوں کی لڑکیوں اور ان کے بچوں کو بازار میں لے جاتے ہیں اور ان کو غلام اور کنیزوں کی صورت میں بیچتے ہیں ۔ ہم تمہارے ایسے اسلام کو قبول نہیں کرتے ۔

انہوں نے فرمایا : تمہارایہ اسلام ، اسلام نہیں ہے ، بہت ہی خوشی کی بات ہے کہ علمائے اہل سنت نے چیچنیا میں بہت ہی صراحت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ وہابیت کا شمار ، اہل سنت کے مذاہب میں نہیں ہوتا اور ہم بھی کہتے ہیں کہ وہابیت ہمارے مذہب کا جزء نہیں ہے ، لہذا سب کا اجماع ہوگیا کہ وہابیت، اسلام کا جزء نہیں ہے ۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ وہابیت جعلی اور گڑھا ہوا آئین ہے اوراس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ، فرمایا : الحمدللہ ان کے متزلزل ہونے کے مقدمات فراہم ہورہے ہیں اور دنیا بیدار ہورہی ہے کہ وہابی لوگ کس قدر خطرناک افراد ہیں ۔

captcha